آپکے بچوں کی عادات و حرکات میں اتنا فرق کہاں سے آ گیا؟


آپ اپنے اردگرد مشاہدہ کریں۔

اپنے گردونواح میں بچوں کی عادات، بول چال، صحت، چال چلن وغیرہ پر نظر دوڑائیں اور پھر ان سب کا اپنے بچپن کیساتھ موازنہ کریں تو حیران کن طور پر آپکو زمین آسمان جتنا تفاوت ملے گا۔ بھلا ایسا کیوں؟؟
آپ اپنے بچپن میں تندرست تھے۔ بیماریوں کا سیلاب بالکل بھی نہیں تھا اور نہ ہی آپ نے ان تمام بیماریوں کا نام تک سنا تھا۔ شرح اموات بھی بہت کم تھی۔ آپ کی عادات میں بھی توازن تھا۔ بڑوں کا ادب واحترام فطرتی طور پر آپ میں شامل تھا۔ مزاج میں چڑچڑاپن نہ ہونے کے برابر تھا۔ آوارہ گردی بالکل نہ تھی۔ اچھے برے میں تمیز کرنا آپ بخوبی جانتے تھے۔ گالم گلوچ، غصہ، بدتمیزی، منفی خیالات، نفسانی خواہشات الغرض کسی بھی قسم کی منفی سوچ نہ ہونے کے برابر تھی۔۔۔۔۔۔۔ مگر آج کل کے بچوں میں یہ ساری بری خصلتیں پائی جاتی ہیں۔ آخر اسکی وجہ کیا ہے؟؟؟؟؟

جی ہاں! اسکی وجہ ہے بنیاد یعنی رزق جو کہ جسم کو دیا جاتا ہے اور والدین اس میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ آپ اپنے ہی بچوں میں غوروفکر کر لیں۔
ان میں منفیت کا مادہ کہاں سے آ گیا؟
آپ اور آپکے بچوں کی عادات و حرکات میں اتنا فرق کہاں سے آ گیا؟
جب آپ اس کی گہرائی میں جائیں گے تو معلوم پڑے گا کہ جو رزق آپ اپنے بچپن میں استعمال کرتے تھے، آپکے بچوں کو وہ میسر نہیں اور افسوس کی بات یہ ھیکہ آپ اسکے ذمہ دار خود ہیں۔ جی ہاں! روزانہ کی بنیادوں پر آپ اپنے بچوں کے کھانے پینے پر غور کریں تو پتہ چلے گا کہ آج کے دن آپکے بچوں نے محلے کی دوکان سے طرح طرح کی ٹافیاں، ببل، پاپڑ اور مختلف خبائث کھائے ہیں۔ جیسا کہ ہم گزشتہ پوسٹوں میں بھی واضح کرچکے ہیں کہ مصنوعی چیزوں میں طرح طرح کے زہریلے کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں، جو کہ جسم میں جا جا کر مختلف اقسام کی بیماریوں کی صورت میں نمودار ہوتے ہیں۔ ان مصنوعات میں مصنوعی طریقوں سے تیار کردہ مٹھاس، تیزاب، رنگ اور ذائقے انتہائی مہلک اور جان لیوا ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ھیکہ جب بچے روزانہ کی بنیادوں پر ان اشیاء کو اپنے جسم میں انڈھیلتے ہیں تو پھر انکے مزاج میں چڑچڑاپن، غصہ، بدتمیزی، نفسانی خواہشات اور طرح طرح کی منفی خصلتیں اجاگر ہوتی ہیں۔ سستی و کاہلی، عجیب و غریب بیماریاں، دماغی کمزوری، برے اعمال کی جانب رغبت وغیرہ بڑھ جاتی ہے۔ کیونکہ اعمال کا دارو مدار رزق پر ہے۔ جیسا رزق جسم کو ملے گا، ویسے ہی اعمال سرزد ہوں گے۔

بچوں کو کھلائی جانے والی تمام مصنوعات بنانے والی کمپنیاں روزانہ کی بنیادوں پر کروڑوں روپے کماتی ہیں۔ رنگا رنگ اور دلفریب پیکنگ میں مختلف زہریلے کیمیکلز گھول کر بچوں کو کھلائے جاتے ہیں۔ کمپنیاں اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ پہ لاکھوں روپے لگاتی ہے۔
دوسری طرف میڈیا بھی بچوں کی ذہن سازی میں پیش پیش ہے۔ طرح طرح کی مشہوریاں دکھا کر بچوں کو یہ مصنوعات استعمال کرنے کی طرف راغب کیا جاتا ہے۔ والدین بھی بڑی خوشی کیساتھ بچوں کو اپنے ہاتھوں سے یہ چیزیں دلاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم نے اولاد کا حق ادا کیا۔ حالانکہ وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے بچوں کو بیماریوں کے حوالے کرتے ہیں۔

مختصرا یہ کہ والدین سے گزارش ھیکہ اس موضوع کو سنجیدہ لیتے ہوئے آج سے ہی اس بات کا عہد کریں کہ آپ نے اپنے بچوں کی صحت کا خیال کرنا ہے اور انھیں ان خبائث سے بچانا ہے۔ کیونکہ جس طرح ایک نشئی نشے کا عادی ہو جاتا ہے اور بالآخر موت کو گلے لگا لیتا ہے، بالکل اسی طرح ٹافیاں، ببل، پاپڑ وغیرہ بھی آپکے بچوں کیلئے ایک نشہ ہیں۔ خدارا انھیں اس نشے کی لت پڑنے سے بچائیں۔ پھلوں، سبزیوں اور حلال طیب رزق کا اہتمام کریں۔ خدانخواستہ کل کو اگر وہ کسی بڑی بیماری میں مبتلا ہوئے تو آپ اس میں برابر کے شریک ہوں گے۔ امید ھیکہ ہم نے مختصرا آپکے سامنے یہ بات پیش کرکے اپنا حق ادا کیا ہے۔ آپ بھی اس مہم میں ہمارا ساتھ دیں اور اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ دوست احباب کیساتھ شیئر کریں تاکہ آپکی وجہ سے یہ اہم حقائق دوسروں تک بھی پہنچ سکیں۔ شکریہ



Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

buttons=(Accept !) days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !